لالچ

ساخت وبلاگ

کسی کامل ولی کے بارے میں مشہور تھا وہ انگلی لگا کرپتھر کو سونا بنا دیتے ہیں‘ یہ خبر اڑتی اڑتی کسی انتہائی غریب شخص تک پہنچ گئی اور وہ دھکے ٹھڈے کھاتے کھاتے اس ولی تک پہنچ گیا۔

باباجی اس وقت پہاڑی راستے پر واک کر رہے تھے‘ انھیں اپنے پیچھے کسی کے پائوں کی آواز آئی‘ وہ مڑے اور سامنے وہ ضرورت مند کھڑا تھا‘ اس نے باباجی کے پائوں پکڑ لیے اور اپنی غربت کا رونا ‘رونا شروع کر دیا‘ باباجی نے ہنس کر پوچھا ’’میں تمہاری کیا مدد کر سکتا ہوں؟‘‘ ضرورت مند نے ایک پتھر اٹھایا اور باباجی کو پکڑا کر بولا ’’آپ اسے سونے کا بنا دیں‘یہ میرے لیے کافی ہوگا‘‘۔

باباجی نے پتھر کو اپنی شہادت کی انگلی سے چھوا اور وہ آناً فاناً سونے میں تبدیل ہو گیا‘ ضرورت مند نے باباجی کا شکریہ ادا کیا اور واپس چل پڑا‘ باباجی نے دوبارہ واک شروع کر دی‘ تھوڑی دیر بعد انھیں محسوس ہوا ان کے پیچھے اب بھی کوئی شخص چل رہا ہے‘ انھوں نے مڑ کر دیکھا تو وہی ضرورت مند ان کے پیچھے کھڑا تھا۔

بزرگ نے حیرت سے پوچھا ’’اب کیا مسئلہ ہے؟‘‘ وہ بولا ’’حضور سونے کا یہ پتھر میرے لیے کافی ہے لیکن میرے بعد میرے بچوں کا کیا بنے گا ؟آپ تھوڑی سی مزید مہربانی فرما دیں تاکہ میرا خاندان بھی خوش حالی دیکھ سکے‘‘ بزرگ نے راستے کے ساتھ موجود چٹان کو چھوا اور وہ بھی چند سیکنڈ میں سونے میں تبدیل ہو گئی‘ بزرگ نے اس کے بعد ہنس کر کہا ’’لے بھئی کرم داد یہ دولت اب تمہاری سات نسلوں کے لیے کافی ہے‘‘ وہ یہ کہہ کر دوبارہ آ گے چل پڑے لیکن تھوڑی دیر بعد انھیں پھر محسوس ہوا وہ ضرورت مند ابھی تک ان کے پیچھے چل رہا ہے۔

بزرگ نے درشت لہجے میں پوچھا ’’اب کیا مسئلہ ہے؟‘‘ ضرورت مند لجاجت سے بولا ’’جناب میں دنیا کا سب سے امیر شخص بننا چاہتا ہوں‘ آپ نے اتنی مہربانی فرما دی ہے تو ذرا سی مزید نوازش کر دیں‘‘ بزرگ کو ہنسی آ گئی اور انھوں نے ہنستے ہنستے اپنی انگلی دائیں بائیں پھیرنا شروع کر دی اور ذرا سی دیر میں پورا پہاڑ سونے کا ہو گیا۔

بزرگ نے قہقہہ لگایا اور کہا ’’لو بیٹا تم دنیا کے سب سے امیر شخص بن چکے ہو‘ اب جائو‘‘ وہ اس کے بعد آگے چل پڑے لیکن چند منٹ بعد انھیں ایک بار پھر اپنے پیچھے قدموں کی چاپ سنائی دینے لگی‘ انھیں شدید غصہ آگیا‘ وہ واپس مڑے اور دیکھا وہ ضرورت مند ایک بار پھر دانت نکال کر ان کی طرف دیکھ رہا تھا‘ بزرگ نے ڈنڈا اٹھا لیا اور پوچھا ’’اب تمہیں کیا چاہیے؟‘‘ ضرورت مند نے دائیں بائیں دیکھا‘ تھوڑا سا شرمایا اور بزرگ کی انگلی کو ہاتھ لگا کر بولا ’’جناب مجھے آپ کی یہ انگلی چاہیے‘‘۔

ہم میں سے بھی اکثر لوگ ضرورتیں پوری ہونے کے باجود "انگلی" کے پیچھے چل پڑتے ہیں۔ ہوس میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔

+ لکھاری عباس حسینی در 24 Mar 2023 و ساعت 12:29 AM |

امام تقی علیہ السلام اور چھوٹی عمر کی امامت...
ما را در سایت امام تقی علیہ السلام اور چھوٹی عمر کی امامت دنبال می کنید

برچسب : نویسنده : abbashussaini بازدید : 74 تاريخ : دوشنبه 7 فروردين 1402 ساعت: 12:36