اگر کتا آپ کو کاٹے تو کیا آپ بھی کتے کو کاٹیں گے؟

ساخت وبلاگ

اگر کتا آپ کو کاٹے تو کیا آپ بھی کتے کو کاٹیں گے؟

ایک کہانی ہے۔ سعدی نے بوستان میں شعر کی صورت میں بیان کیا ہے۔ اس کا خلاصہ بیان کرتا ہوں۔ کہتے ہیں:

جھونپڑی میں رہنے والا ایک صحرائی شخص تھا۔ ایک دن صحراء میں جنگلی کتا نکل آیا۔ کتے نے اس صحرائی کو پاوں سے کاٹ لیا۔ بہت زیادہ غمزدہ ہوا، مارنے پر کتا بھاگ گیا۔

گھر واپس آیا۔ غمزدہ حالت میں رو رہا تھا۔ اس کی ایک بیٹی تھی۔ بیٹی نے کہا: "بابا، یہ سب آپ کی اپنی غلطی ہے۔ جب کتا آپ کو پاوں سے کاٹ رہا تھا اسی وقت آپ بھی اپنے دانتوں سے کتے کو پاوں سے کاٹ لیتے؟ اب ایسے ہی آپ دکھ اور درد کا اظہار کر رہے ہیں؟"

باپ نے کہا: "اگر ساری دنیا بھی مجھے دے دی جائے، اپنے دانتوں کو کتے کے پاوں سے آلودہ نہیں کروں گا۔"

اجتماعی مسائل بھی اسی طرح ہیں۔ اگر بات چیت میں، یا کسی معاملے میں، کوئی شخص آپ کے ساتھ زیادتی کرتا ہے تو آپ بھی اسی کام کا تکرار مت کیجیے۔ آپ اپنی عفت اور شرافت کا لحاظ کیجیے۔ شرعی احکام اور اقدار کو مدنظر رکھیں۔ اس نے تو برا کام کیا ہے۔ آپ خود کہہ رہے ہیں اس کا کام برا تھا۔ پس آپ اس برے کام کا تکرار کیوں کریں؟ فرشتے اس کو جواب دے دیں گے۔

آیت الله ناصری

+ لکھاری عباس حسینی در 4 Jan 2023 و ساعت 2:4 PM |

امام تقی علیہ السلام اور چھوٹی عمر کی امامت...
ما را در سایت امام تقی علیہ السلام اور چھوٹی عمر کی امامت دنبال می کنید

برچسب : نویسنده : abbashussaini بازدید : 96 تاريخ : پنجشنبه 6 بهمن 1401 ساعت: 2:12