کونسی لذت؟

ساخت وبلاگ

کونسی لذت؟

سید عباس حسینی

ہر انسان لذت چاہتا ہے۔ کونسا انسان ایسا ہے جسے لذت پسند نہ ہو؟ ہمارا کھانا، پینا، ملنا جلنا، سیروتفریح، ازدواجی تعلقات یہاں تک کہ عبادت تک ہر کام اور فعل لذت کی خاطر ہے۔ انسان اس دنیا میں زیادہ سے زیادہ لذت سمیٹنا چاہتا ہے۔

مغربی مادر پدر آزاد لبرل نظام کا نعرہ ہی یہی ہے کہ جتنا ہو سکے اس دنیا میں موج مستی کرو گویا انسان کی زندگی کا مکمل ہدف ہی یہی ہے۔ مغربی معاشرے میں اکثر مرد اور عورت پورا ہفتہ کما کر چھٹی کے دن سارا پیسہ موج مستی میں اڑاتے ہیں اور زیادہ سے زیادہ لذت حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

قدیم یونانی فلسفی اپیکور (Epicurus) کا سارا فلسفہ بھی اسی نظریے پر قائم تھا جس کے مطابق انسانی زندگی کا ہدف لذت اور خوشی تک پہنچنا ہے۔ یہی وجہ ہے اس فلسفی نظریہ (Epicureanism) کو عیش ونوش کے معنی میں لیا جاتا ہے۔ البتہ خود اپیکور کے مطابق عارضی لذت کافی نہیں ہے بلکہ انسان کو ایسی لذت کے پیچھے ہونا چاہیے جو پوری زندگی اس کے ساتھ رہے۔

اسلام حلال اور جائز لذت کا مخالف نہیں۔ اکثر لوگوں کی عبادت بھی لذت ہی کی خاطر ہے، چاہے وہ جنت کی لذت کا حصول ہو یا جہنم کے عذاب سے نجات کی لذت۔ قرآن نے بھی کہا ہے کہ اس دنیا کی زینتوں کو کس نے حرام کیا ہے؟ (قُلْ مَنْ حَرَّمَ زِينَةَ اللَّهِ الَّتِي أَخْرَجَ لِعِبَادِهِ وَالطَّيِّبَاتِ مِنَ الرِّزْقِ) قرآن نے مومنین کے لیے آخرت اور بہشت میں حاصل ہونے والی لذتوں کی بھی پوری ایک فہرست بیان کی ہے۔

اصل مسئلہ دو چیزوں میں ہے:

۱۔ خداوند متعال حکیم ذات ہے لہذا خود انسان اور معاشرے کی ضرورتوں اور مصلحتوں کو دیکھتے ہوئے لذتوں کو منظم کرنے کے لیے اسلام ایک مکمل ضابطہ دیتا ہے اور لذتوں کو جائز و ناجائز اور حلال وحرام میں تقسیم کرتا ہے۔ وہ لذتیں جو انسان اور معاشرے کے نفع میں ہوں وہ حلال اور جائز ہیں جبکہ جو ان کے لیے نقصان دہ ہوں وہ حرام اور ناجائز ہیں۔ یقینا ان کی تعیین کا حق اسے حاصل ہے جسے ان حوالوں سے مکمل علم حاصل ہو۔ اس حوالے سے یہ نکتہ بھی اہم ہے کہ انسانوں کے افعال سے خود اس ذات کا کوئی فائدہ یا نقصان نہیں پہنچ سکتا لہذا وہ جو بھی ضابطہ اور قانون دیتا ہے انسانوں کی ہی مصلحت اور فائدے کے لیے دیتا ہے۔

۲۔ عام انسانوں کی غلطی یہ ہے کہ وہ لذت کو مادی اور دنیاوں لذتوں میں منحصر سمجھتے ہیں جبکہ اسلامی فلسفہ کے مطابق انسان کے بدن کے علاوہ ایک اور حقیقت بھی ہے جسے روح کہا جاتا ہے۔ اسی طرح چار دن کی اس زندگی کے بعد ایک اور زندگی بھی ہے جسے آخرت کہا جاتا ہے اور وہ زندگی ایسی ہے جس کا کوئی خاتمہ نہیں۔ پس انسان کو بدن کے علاوہ روح کی لذتوں کا بھی خیال رکھنا چاہیے، دنیا کے علاوہ آخرت کی لذتوں کا بھی اہتمام کرنا چاہیے۔ (بلکہ اصل لذت ہی آخرت کی لذت ہے چونکہ اس دنیا کی لذتیں عارضی ہیں جبکہ اس دنیا کی لذتیں اَبدی۔ اس دنیا کی لذتوں کا آخرت کی لذتوں سے کوئی موازنہ ہی نہیں ہے۔) اسلام نے اس پہلو کو بہت زیادہ اہمیت دی ہے۔

اگر کوئی شخص یا معاشرہ اس بات کی طرف متوجہ ہو تو یہ اس کی دنیاوی لذتوں کی فراہمی کے لیے بھی انتہائی مفید ہے۔ مثلا اس دنیا کا سب سے بڑا مسئلہ ظلم کی فراونی اور عدالت کی کمی ہے۔ اگر کسی معاشرے پر عدالت کا نظام حاکم ہو تو اس معاشرے کے سارے لوگ بہتر انداز میں لذتوں سے بہرہ مند ہو سکیں گے۔ اب اگر وہ معاشرہ آخرت کو اور اخروی لذتوں کو بھی قبول کرتا ہو تو خود یہ بات وہاں نظام عدل کے قیام میں انتہائی موثر ہے۔ یا مثلا اس دنیا میں غریبوں مسکینوں کا خیال رکھنے کے بدلے خداوند متعال نے آخرت میں خاص لذتوں کا وعدہ دیا ہے۔ ایسے میں آخرت کی طرف توجہ اس دنیا کی لذتوں کی فراہمی میں بھی بہت زیادہ ممد و معاون ہوگی۔

ممکن ہے کوئی مادہ پرست یوں کہے کہ کل کی بات چھوڑیں۔ ہم اس کَل کو نہیں مانتے یا کل کی بات کل دیکھیں گے۔ موجودہ زندگی میں خوب لذت اٹھائیں۔

اس کے جواب میں کہا جائے گا کہ بعض دفعہ ایک پائدار لذت اور خوشی کے لیے عارضی لذت کی قربانی دینی پڑتی ہے۔ کوئی کسان سے یہ نہیں کہ سکتا کہ تمہارے پاس کچھ پیسے تو ہیں، جا کر عیاشی کر لو۔ یہ کھیت میں ہل چلانے، پانی دینے، دھوپ میں جھلسنے، فصل کاٹنے کی زحمت کیوں کرتے ہو؟ کل کی بات کل دیکھیں گے۔ کوئی کسی طالب علم سے نہیں کہہ سکتا کہ تم اپنی پڑھائی میں اتنی زیادہ توانائی کیوں خرچ کر رہے ہو؟ اپنی جوانی کا فائدہ اٹھاو اور خوب موج مستی کرو۔ دنیا کے سارے عقلاء اس بات کو مانتے ہیں کہ بعض اوقات ایک پائدار خوشی کو پانے کے لیے کچھ لذتوں کی قربانی دینی پڑتی ہے۔ اسی طرح ممکن ہے آخرت کی اَبدی زندگی کی ابدی خوشیوں کے حصول کے لیے انسان کو اس دنیا میں کچھ حرام لذتوں سے صرفِ نظر کرنا پڑے۔

+ لکھاری عباس حسینی در 31 Oct 2022 و ساعت 7:20 PM |

امام تقی علیہ السلام اور چھوٹی عمر کی امامت...
ما را در سایت امام تقی علیہ السلام اور چھوٹی عمر کی امامت دنبال می کنید

برچسب : نویسنده : abbashussaini بازدید : 98 تاريخ : پنجشنبه 6 بهمن 1401 ساعت: 2:12