نعمت کی قدر

ساخت وبلاگ

وه پھول بیچنے والی دکان کے آگے رکا۔ وہ چاہتا تھا اپنی ماں کے لیے پھولوں کا ایک گلدستہ خرید لے۔ ماں دوسرے شہر رہتی تھیں اور اس کی خواہش تھی پھولوں کے اس گلدستے کو بذریعہ ڈاک اپنی ماں تک پہنچا دے۔

جب دکان سے باہر نکلا ایک چھوٹی سی بچی پر نظر پڑی جو دروازے کے ساتھ کھڑی زار وقطار رو رہی تھی۔

وہ اس بچی کے پاس گیا اور اس سے پوچھا: پیاری بیٹی! کیوں رو رہی ہو میری جان؟

بچی نے کہا: اپنی ماں کے لیے ایک عدد پھول خریدنا چاہتی تھی۔ لیکن میرے پاس اس کے پیسے نہیں ہیں۔

اس نے ہلکی سے مسکراہٹ کے ساتھ اسے دکان کے اندر لے گیا۔ یہ لو میں تمہارے لیے ایک گلدستہ خریدتا ہوں۔ لے جا کر اپنی ماں کو دینا۔

جب دکان سے باہر نکلے بچی بہت خوش تھی۔ بچی نے معصومانہ انداز میں اس کا شکریہ ادا کیا۔

اس نے پوچھا: آجاو میں تمہیں تمہارے گھر، تمہاری  ماں تک پہنچاتا ہوں۔

بچی نے جواب دیا: نہیں، میری  ماں کی قبر یہیں قریب ہے۔

بس یہ سننا تھا کہ اس کی زبان گونگ ہوگئی۔ گلہ اس کا  خشک ہو گیا۔ اس کے منہ سے کوئی اور لفظ نہیں نکل سکا۔ دل بھی کچھ بیٹھ سا گیا۔

اب اس نے ارادہ تبدیل کیا۔ اپنی ماں کے لیے پھولوں کا گلدستہ بذریعہ ڈاک بھیجنے کی بجائے اس نے فیصلہ کیا وہ ۲۰۰ کلو میٹر کا سفر طے کر کے خود اپنے ہاتھوں سے یہ تحفہ ماں تک پہنچائے گا۔

 

شیکسپئیر سے منقول ہے کہ: میری موت کے بعد میری تابوت پر پھولوں کا بڑا تاج لانے سے بہتر ہے، آج ہی اس میں سے ایک پھول نکال کر مجھے دے دو۔


برچسب‌ها: ماں, نعمت
+ لکھاری عباس حسینی در 24 Dec 2017 و ساعت 22:53 |
امام تقی علیہ السلام اور چھوٹی عمر کی امامت...
ما را در سایت امام تقی علیہ السلام اور چھوٹی عمر کی امامت دنبال می کنید

برچسب : نویسنده : abbashussaini بازدید : 104 تاريخ : دوشنبه 11 دی 1396 ساعت: 0:06