ابوذر کی ضمانت

ساخت وبلاگ

ایک بہترین داستان ہے اسے ضرور پڑھیں.

تین بھائی ایک آدمی کو امیرالمؤمنین علی علیہ السلام کے پاس لے کر آئے اور کہنے لگے کہ اس نے ہمارے باپ کا قتل کیا ہے. امام علی علیہ السلام نے اس آدمی سے دریافت کیا کہ تو نےایسا کیوں کیا ہے؟ وہ آدمی عرض کرنے لگا: حضور میں ایک چرواہا ہوں ، بھیڑ بکری اور اونٹ چراتا ہوں.... میرے ایک اونٹ نے ان لوگوں کے والد کے باغ سےایک درخت کھانا شروع کردیا تو ان کا والد اٹھا اور میرے اونٹ کو ایک پتھر دے مارا ، پتھر اتنا تیزی سے مارا تھا کہ اونٹ موقع پر ہی ہلاک ہوگیا. جب میں نے یہ حالت دیکھی تو مجھے بھی بہت غصہ آیا جس کے سبب میں نے وہی پتھر اس آدمی کے سر پر دے مارا اور بدقسمتی سے وہ آدمی بھی موقع پر ہی مر گیا!. امام علیہ السلام فرمانے لگے: تو اس صورت میں مجھے تجھ پر حد جاری کرنی ہو گی. وہ آدمی کہنے لگا : مولا مجھے تین دن کی مہلت دے دیں. میرا باپ مرچکا ہے اور وراثت میں میرے اور میرے چھوٹے بھائی کے لئے خزانہ چھوڑ گیا ہے. اگر میں مار دیا جاتا ہوں تو وہ خزانہ بھی تباہ ہو جائے گا اور میرا بھائی بھی. اميرالمومنین (علیہ السلام) فرمانے لگے: تیری ضمانت کون دے گا؟ اس آدمی نے لوگوں کی طرف نظر دوڑائی تو اس کی نظر ابوذر ؓ پر پڑی.کہنے لگا یہ آدمی میرا ضامن بنے گا!. اميرالمومنين (علیہ السلام) نے فرمایا: اے ابوذر کیا تم اس شخص کی ضمانت قبول کرتے ھو؟ ابوذرؓنے عرض کیا : جی ہاں اميرالمومنين علیہ السلام نے فرمایا: تم اسے جانتے تک نہیں اور اگر یہ بھاگ جائے تو حد تم پر جاری ہوگی! ابوذر ؓ نے عرض کیا : میں اس کی ضمانت لیتا ہوں يا اميرالمومنين. وہ آدمی چلا گیا. پہلا ، دوسرا ، تیسرا...تین دن گزر گئے ، سب لوگوں کو ابوذر ؓ کی فکر ہونے لگی کہ کہیں حد ان پر جاری نہ کردی جائے...آخر کار تیسرے دن مغرب کے وقت وہ آدمی نہایت تھکا ماندہ واپس آن پہنچا ،اميرالمومنين علی علیہ السلام کے پاس پہنچ کرعرض کرنے لگا: میں نے خزانہ اپنے بھائی کو دے دیا اور اب آپ کے حکم کے آگے سر تسلیم خم ہوں, مجھ پر حد جاری کر دیجئے . امام علی علیہ السلام فرمانے لگے: کیا چیز سبب بنی جو تم واپس لوٹ آئے، جبکہ تم آزاد تھے اور بھاگ بھی سکتے تھے؟ وہ آدمی کہنے لگا: مجھے ڈر تھا کہ کہیں "وفائے عهد" لوگوں کے درمیان سے ختم نہ ہوجائے. اميرالمومنين علیہ السلام نے ابوذر ؓ سے سوال کیا : تم نے کیسے اس کی ضمانت دے دی؟ ابوذر ؓ کہنے لگے: مجھے خوف ہوا کہیں"خیر و خوبی" لوگوں میں سے نہ مٹ جائے. مقتول آدمی کے بیٹے اس واقعہ سے اتنا متائثر ہوئے کہ کہنے لگے : ہم بھی اپنے باپ کا قصاص اس شخص سے نہیں لیں گے...اميرالمومنين علیہ السلام نے ان سے دریافت کیا: آپ لوگ کیوں؟ کہنے لگے : ہمیں ڈر ہے کہ کہیں "بخشش و درگذشت" لوگوں کے درمیان سے نہ چلی جائے.


برچسب‌ها: ابوذر, امام علی, خیر باقی رہے
+ لکھاری عباس حسینی در 18 Dec 2017 و ساعت 22:31 |
امام تقی علیہ السلام اور چھوٹی عمر کی امامت...
ما را در سایت امام تقی علیہ السلام اور چھوٹی عمر کی امامت دنبال می کنید

برچسب : نویسنده : abbashussaini بازدید : 109 تاريخ : دوشنبه 11 دی 1396 ساعت: 0:06