ایک استاد نے اپنے شاگردوں سے پوچھا: آپ لوگوں کے خیال میں کونسی چیز انسان کو خوبصورت بناتی ہے؟
کسی نے کہا: بڑی آنکھیں۔
دوسرے نے کہا: بلند قد وقامت۔
ایک اور نے کہا: صاف اور شفاف جلد۔
استاد نے اپنے بیگ سے دو گلاس نکال لیے۔
ایک گلاس بہت قیمتی، رنگین اور خوبصورت تھا، جبکہ دوسرا مٹی کا بنا سادہ سا، بے رنگ۔
استاد نے ہر ایک گلاس میں کچھ ڈالا۔پھر شاگردوں کی طرف منہ کر کے کہا: رنگین اور خوبصورت گلاس میں زہر ڈالا ہے، جبکہ مٹی کے گلاس میں میٹھا اور خوشگوار پانی۔
آپ لوگ کس گلاس کو اپنے لیے پسند کریں گے؟
سب نے ایک آواز ہو کر کہا: مٹی والے گلاس کو۔
استاد نے کہا: دیکھا آپ لوگوں نے؟ جب گلاس کے اندر کیا ہے؟ اس حقیقت کا آپ لوگوں کو پتہ چل گیا ، گلاس کے ظاہر کی آپ کے نزدیک کوئی اہمیت نہیں رہی۔
انسانوں کے اندر کیا ہے؟ اس کا اندازہ لگانا زیادہ مشکل کام ہے۔
کسی انسان کا اندازہ لگانا ہے تو ظاہر کو مت دیکھو۔ اس کی شکل، صورت، قد وقامت کو مت دیکھو۔ یہ دیکھو کہ اس کے اندر کیا ہے؟ اس کا اخلاق کیا ہے؟ بات کرتے ہوئے اس کے اندر سے کیا نکلتا ہے؟ لوگوں کے ساتھ اس کا سلوک کیا ہے؟
قیامت کے دن کے بارے میں خداوند متعال کا ارشاد ہے: َیوْمَ تُبْلَى السَّرَائِرُ ۔
وہ دن جب اندر کی باتیں، پوشیدہ اسرار آشکار ہوں گے۔انسان کی حقیقت سب کے سامنے واضح ہوگی۔ہمارے ظرف کے اندر کیا ہے اس کا سب کو پتہ چلے گا۔
اس دن سے ڈریں۔ اس دن کی تیاری کریں۔
برچسب : نویسنده : abbashussaini بازدید : 111