تشیع کی عقلانیت

ساخت وبلاگ

الحمد للہ تشیع مکمل طور پر ایک عقلی مذہب ہے۔ اس کی شریعت کے بنیادی مآخذ میں سے ایک اہم ماخذ عقل ہے۔ ہماری احادیث کے مطابق اللہ تعالی نے انسانوں کی طرف دو قسم کے رسول بھیجے ہیں۔ ایک ظاہری رسول جو انبیاء کی شکل میں آئے، اور دوسرا، انسانی عقل ہے، جسے باطنی رسول کہا گیا۔

قرآن و روایات تعقل اور تفکر پر بہت زیادہ زور دیتے ہیں۔ سوال اٹھانا انسان کی فطرت ہے اور ساتھ میں تفکر کی نشانی بھی۔ ہمارے نزدیک کسی بھی مسئلے پر جو چاہے، جب چاہے سوال اٹھا سکتا ہے، اس کے حوالے سے پوچھ سکتا ہے اور تحقیق کر سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے دوسرے مذاہب کے برخلاف، ہمارے مذہب نے آج تک دوسرے ادیان و مذاہب کی کتابیں پڑھنے سے نہ صرف منع نہیں کیا، بلکہ الٹا ہم اس کی ترویج اور حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ وجہ اس کی یہ ہے کہ ہمیں اپنی باتوں کی حقانیت پر سو فیصد یقین ہے اور ہر بات پر قطعی اور عقلی دلیل رکھتے ہیں۔

یقین کا راستہ شک سے ہو کر گزرتا ہے۔ عقائد کے باب میں تقلید جائز نہیں۔ ہر انسان پر لازم ہے وہ تحقیق اور سوچ سمجھ کے بعد اپنا عقیدہ چن لے۔ فقط ان باتوں کو مان لے جس پر اس کا دل مطمئن ہے۔ صرف یہ کہنا کہ میرے باپ دادا کا عقیدہ ایسا تھا، ہرگز کافی نہیں۔

شک بہترین گزرگاہ ہے، البتہ منزل ہرگز نہیں۔ شک سے ہو کر گزرنا ہے، اس پر ٹھہرنا ہرگز نہیں۔ البتہ یہ بات اس کے لیے ہے جو اپنے شک میں صادق ہو۔ ایسا نہ ہو وہ حقیقت میں کوئی ایجنڈا رکھتا ہو، اور لوگوں کے سامنے تشکیک کا ڈرامہ کرے۔ مسلمانوں میں امام غزالی نے اور مغرب کی سرزمین میں ڈیکارٹ نے اپنے سفر کا آغاز شک سے کیا۔ لیکن ہر بات میں جہاں شک کیا جا سکتا ہے، وہیں خود شک میں شک کرنا ممکن نہیں۔ یہیں سے قطع اور یقین کے سفر کا آغاز ہوتا ہے، جس کی تفصیل امام غزالی نے اپنی کتاب "المنقذ من الضلال" میں بیان کی ہے۔

جو شخص خدا کے وجود کا ہی منکر ہو، اس سے بحث کے دوران آپ قرآن و حدیث سے دلیل نہیں لا سکتے، چونکہ اس کے نزدیک جب خدا ہی ثابت نہیں، تو خدا کی طرف سے بھیجی کتاب یا خدا کے رسول کی حدیث کی کوئی حیثیت نہیں۔ ایسے شخص سے بحث کا بہترین راستہ، یا کہہ لیں واحد اور منحصر راستہ، عقلی راستہ ہے۔ عقل کی زبان کو تمام ادیان و مذاہب کے مابین، یہاں تک کہ منکرِ دین سے بحث کرنے کے لیے مشترکہ زبان کے طور پر اخذ کیا جا سکتا ہے۔

ہمارا دعوی یہ ہے کہ خدا کا وجود، ایک نہیں، ہزاروں عقلی اور قطعی دلیلوں سے ثابت ہے۔ (ہاں اگر کوئی عقل کو ہی نہیں مانتا اس سے بحث کا الگ راستہ ہو سکتا ہے۔) خدا کے وجود کو ثابت کرنے کے بعد نبی کی ضرورت بھی عقلی طور پر ہم ثابت کرتے ہیں اور ساتھ میں یہ بھی ثابت کرتے ہیں کہ وہ نبی معصوم ہونا چاہیے۔ اس کے بعد جب عملی طور پر معجزات، مختلف قرینوں اور تاریخی حقائق سے کسی شخص کی نبوت ثابت ہوتی ہے تو اس کی کتاب کے مندرجات، اس کی تمام باتوں اور لائے ہوئے تعلیمات کی درستگی اور سچائی بھی خود بخود ثابت ہو جاتی ہے، چونکہ فرض یہ ہے کہ وہ معصوم نبی ہے، اور معصوم کبھی جھوٹ نہیں بولتا۔۔۔

امام تقی علیہ السلام اور چھوٹی عمر کی امامت...
ما را در سایت امام تقی علیہ السلام اور چھوٹی عمر کی امامت دنبال می کنید

برچسب : نویسنده : abbashussaini بازدید : 123 تاريخ : پنجشنبه 18 بهمن 1397 ساعت: 8:26