وصیت نامہ شہید محسن حججی

ساخت وبلاگ

وصیت نامہ شہید محسن حججی

Wasiyyat Nama Shaheed Mohsin Hujaji

 

(شہیدِ بےسر محسن حججی کا الہی وصیت نامہ۔ آپ حرمِ حضرت زینب (سلام اللہ علیھا) کا دفاع کرتے ہوئے داعش کے ہاتھوں مظلومانہ شہید ہوئے اور اپنے مولا کی اتباع میں بغیر سر دفن ہوئے۔)

 

بسم الله النور...
صَلی الله علیک یا اُماه یا فاطمه الزهرا "سلام علیک"
وَلاتَحسَبن الذینَ قُتلوا فی سَبیل الله اَمواتا، بَل احیاء عند رَبِهم یُرَزقون

هرگز نمیرد آن که دلش زنده شد به عشق

ثبت است بر جریده عالم دوام ما

جس کا دل عشق سے زندہ ہوا وہ کبھی مرتا نہیں۔ اس کائنات کی کتاب پر ہمارا دوام نقش ہے۔

 

جانے میں صرف چند گھنٹے رہ گئے ہیں، جوں جوں جانے کا وقت  نزدیک آرہا ہے میرا دل زیاہ بے تاب ہو رہا ہے۔۔۔ مجھے نہیں معلوم کیا لکھوں اور کیسے اپنے احساسات اور اپنی حالت بیان کروں۔۔۔؟ نہیں معلوم کیسے اپنی خوشحالی بیان کروں اور کیسے اور کس زبان سے نعمت دینے والے خدا کا شکر ادا کروں۔۔۔؟ اپنی ذمہ داری سمجھ کر کچھ سطریں وصیت کےعنوان سے سپردِ قلم کر رہا ہوں۔

مجھے نہیں معلوم کیا ہوا کہ تقدیر مجھے اس عشق سے بھرپور راستے پر لے آئی۔۔۔ مجھے نہیں معلوم کونسی چیزیں اس بات کا سبب بنیں۔۔۔؟

بے شک میری ماں کے حلال دودھ، والد کے حلال لقمے، بیوی کے انتخاب اور بہت ساری دوسری چیزوں کا اثر تھا۔۔۔

 

ایک مدت ہو چلی۔۔۔ شب وروز شہادت کے عشق میں گزارے ۔۔ میرا ہمیشہ سے یہ عقیدہ تھا اور اب بھی ہے کہ شہادت کے ذریعے بندگی کے بلند ترین مرتبے پر پہنچوں گا۔ بہت کوشش کی ہے اپنے آپ کو اس مقام تک پہنچاوں، لیکن نہیں معلوم کس حد تک  کامیاب ہوا ہوں۔۔۔؟

 

میری چشم ِامید صرف خدا اور اہل بیت(علیہم السلام) کے کرم پر ہے، اور مجھے اتنی امید ہے کہ وہ مجھ جیسے سیاہکار گناہگار کو قبول کریں گے اور اپنی رحمت کی ایک نظر اس پر تقصیر بندے پر بھی فرمائیں گے۔

اگر ایسا ہو تو۔۔ الحمدالله رب العالمین...

اگر کسی دن اس حقیر سراپا تقصیر کی شہادت کی خبر سن لوتو جان لینا کہ  اس کی وجہ صرف خدا کا کرم اور اس کی رحمت ہے۔ وہ ہے کہ جو مجھ جیسے روسیاہ کو بخش دیتا ہے اور میری مدد کرتا ہے۔

 

میری پیاری بیگم! زہراء جان

اگر کسی دن میری شہادت کی خبر سنو تو جان لو کہ میں اپنی اس حقیقی آرزو تک پہنچ گیا ہوں جو تم سے شادی کا اصل مقصد تھی۔ اپنے اوپر فخر کرو کہ تمہارا شوہر حضرت زینب (علیھا السلام) پر فدا ہوا ہے۔

ہرگز بےتاب نہ ہونا۔ ہرگز واویلا مت کرنا۔ صبر سے کام لینا، اور ہر لحظہ اپنے آپ کو حضرت زینب (علیھا السلام) کے حضورمیں سمجھ لینا۔۔۔ حضرت زینب (علیھا السلام) نے تم سے زیادہ مصائب دیکھے ہیں۔

 

میرے محترم والد!

ہمیشہ اور ہرحالت میں میری زندگی اور مردانگی کا رول ماڈل آپ تھے اور آپ ہی ہیں۔ اگر کسی دن میری شہادت کی خبر پہنچے، تواس وقت کو یاد کیجیے گا جب حسین بن علی (علیھما السلام) اپنے جگر گوشہ علی اکبر (علیہ السلام) کے سرہانے حاضر ہوئے۔۔۔ آپ کا غم ابا عبد اللہ الحسین (علیہ السلام) کے غم سے بڑھ کر نہیں ہے۔ پس صبر سے کام لیں۔ میں جانتا ہوں بہت سخت ہے، لیکن ایسا (صبر) کرنا ممکن ہے۔

 

میری پیاری ماں!

حضرت ام البنین (علیھا السلام) کے چار بیٹے تھے اور چاروں کو حضرت امام حسین (علیہ السلام) اور سیدہ زینب (علیھا السلام) پر فدا کیے، اور ان کی پیشانی پر بل تک نہیں آئے۔ جس وقت انہیں بیٹوں کی شہادت کی خبر دی گئی، اس وقت بھی صرف امام حسین (علیہ السلام) کے بارے میں پوچھتی رہیں۔ لہذا اگر کسی دن میری شہادت کی خبر آئے، حضرت ام البنین (علیھا السلام) کی طرح صبر اور افتخار کے ساتھ آواز بلند کرنا کہ آپ مجھے امام حسین (علیہ السلام) اور حضرت زینب (علیھا السلام) پر فدا کر چکی ہیں، اور ہرگز بے تابی کے ذریعے دشمن کے دل خوش نہ کیجیے گا۔۔۔!

 

میرے پیارے بھائی!

اگر کسی دن مجھے شہادت کے لباس میں دیکھیں، تب اس وقت کو یاد کر لیں جب حضرت امام حسین (علیہ السلام) حضرت عباس (علیہ السلام) کے سرہانے آئے۔ بھائی کے غم میں ان کی کمر خم ہو چکی تھی۔۔ ہرگز ناشکری مت کرنا۔ ہرگز اس تحفے پر جو اسلام کے نام پیش کیا جا چکا ہو، کوئی آنسو مت بہانا۔

 

میری اچھی بہنو۔۔!

جس وقت میں امی ابو اور آپ لوگوں سے الوداع کہہ رہا تھا تب مجھے وہ لمحہ یاد آرہا تھا جب اہل حرم حضرت علی اکبر (علیہ السلام) کو میدان کے لیے روانہ کر رہے تھے۔ پس اگر میں بھی سرخرو ہوں، تب اپنے آنسو، غم اور فریاد حضرت علی اکبر (علیہ السلام) پر فدا کرنا۔ ہرگز اپنے غم کو اہل حرم کے غم سے زیادہ مت سمجھنا۔۔!

 

میرے پیارے بیٹے، علی جان!

مجھے معاف کرنا اگر تمہارا قد بلند ہوتے ہوئے میں نہ دیکھ سکوں، اگر تمہارے جوان ہونے کا نظارہ نہ کر سکوں۔۔۔ کوشش کرنا میرے راستے کو آگے بڑھانا۔۔ کوشش کرنا کوئی ایسا کام انجام دوجس کا اختتام شہادت پر ہو۔

 

میرے محترم سسر اور ساس!

ہمیشہ آپ لوگوں کو اپنے حقیقی والدین کی طرح سمجھتا تھا۔ مجھے اس بات پر خوشی ہے کہ میری قسمت آپ کے خاندان کے ساتھ جڑ گئی۔ آپ لوگوں کو بھی صرف صبر اور تحمل کی سفارش کرتا ہوں۔

 

تمام لوگوں سے گزارش ہے اس گناہگار کو معاف کریں، اگر کسی کا حق میں نے ضائع کیا ہو، کسی کی غیبت کی ہو، کسی کا دل دکھایا ہو، کوئی گناہ کیا ہو، آپ سب مجھے معاف کر دیں۔۔!

 

کچھ عمومی وصیتیں:

ولایت فقیہ سے غافل مت ہونا، اور جان لیں کہ میں اس یقین تک پہنچا ہوں کہ امام خامنہ ای (حفظہ اللہ) امام زمان (عج اللہ تعالی فرجہ) کے برحق نائب ہیں۔

تمام بہنوں سے اور رسول اللہ (صل اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی امت کی تمام خواتین سے  چاہوں گا اپنے حجاب کو مضبوط کریں۔ خدا نخواستہ آپ کے سر کا کوئی بال کسی نامحرم کو اپنی طرف جذب کرے۔ خدانخواستہ آپ کے چہرے پر کوئی زینت کسی کی توجہ کا سبب بنے۔ خدانخواستہ اپنی چادر چھوڑ دیں۔۔ ہمیشہ حضرت زہراء (علیھا السلام) اور اہل بیت کرام (علیھم السلام) کی دوسری خواتین کو اپنے لیے رول ماڈل سمجھیں۔ ہمیشہ اس شعر کو یاد رکھیں:

جب حضرت رقیہ (علیھا السلام) نے اپنے بابا کو خطاب کر کے فرمایا:

غصه ی حجاب من را نخوری بابا جان
چادرم سوخته اما به سرم هست هنوز...

(بابا جان! میرے حجاب کے بارے آپ پریشان مت ہوں۔ میری چادر جل تو گئی ہے، لیکن اب بھی سر پر ہی ہے۔)

رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی امت کے تمام مردوں سے چاہوں گا کہ مغربی تہذیب اور فیشن کے فریب میں مت آنا۔ ہمیشہ علی بن ابی طالب (علیہ السلام) کو اپنے لیے نمونہ اور پیشوا سمجھنا اور شہداء سے درس لینا۔۔۔

اپنے آپ کو امام زمان (روحی لک الفداء) کے ظہور اور کافروں خصوصا اسرائیل سے جنگ کے لی آمادہ کرنا کہ وہ دن بہت قریب ہے۔۔

ہمیشہ خدا کا عبد بنے رہنا، اگر ایسا ہوا تو جان لو کہ آپ سب کی عاقبت خیر ہوگی۔

 

کچھ حق الناس میری گردن پر ہے، عاجزانہ التماس ہے وہ ادا کر دیں۔۔!

ایک ملین تومان دادی جان سے لیے ہوئے ہیں۔

برادر محسن ہمتی کے کچھ تومان ہیں جو ثقافتی و دیگر امور کے لیے ان سے لیے تھے۔

۳۲ ہزار تومان اور کچھ سر پر باندھنے والی پٹیاں مرکز شہدائے بنیاد امیرآباد سے لیے تھے۔

اگر آپ لوگوں کے لیے ممکن ہوا تو ایک مہینے کی نماز میرے لیے پڑھیں اور ایک مہینے کا روزہ میری طرف سے رکھیں، اگر خدانخوستہ کبھی کبھار غلطی سے کوئی نماز قضا ہوئی ہو یا کوئی روزہ قضا ہوا ہو تو اس کا جبران ہو جائے۔

اللهم عجل لولیک الفرج
اللَّهُمَّ اجْعَلْنِی مِنْ أَنْصَارِهِ وَ أَعْوَانِهِ وَ الذَّابِّینَ عَنْهُ وَ الْمُسَارِعِینَ إِلَیْهِ فِی قَضَاءِ حَوَائِجِهِ وَ الْمُحَامِینَ عَنْهُ وَ السَّابِقِینَ إِلَى إِرَادَتِهِ وَ الْمُسْتَشْهَدِینَ بَیْنَ یَدَیْه

آمین                     
  ١٣٩٦/٤/٢٧               
محسن حججی   

 

امام تقی علیہ السلام اور چھوٹی عمر کی امامت...
ما را در سایت امام تقی علیہ السلام اور چھوٹی عمر کی امامت دنبال می کنید

برچسب : نویسنده : abbashussaini بازدید : 134 تاريخ : چهارشنبه 11 ارديبهشت 1398 ساعت: 22:15